Dec 2, 2017

میرے رشک قمر تو نے پہلی نظر جب نظر سے ملائی مزا آ گیا


میرے رشک قمر تو نے پہلی نظر جب نظر سے ملائی مزا آ گیا 
برق سی گر گئی کام ہی کر گئی آگ ایسی لگائی مزا آ گیا 
جام میں گھول کر حسن کی مستیاں چاندنی مسکرائی مزہ آ گیا 
چاند کے سائے میں اے مرے ساقیا تو نے ایسی پلائی مزہ آ گیا 
نشہ شیشے میں انگڑائی لینے لگا بزم رنداں میں ساگر کھنکنے لگا 
میکدے پہ برسنے لگیں مستیاں جب گھٹا گھر کے آئی مزہ آ گیا 
بے حجابانہ وہ سامنے آ گئے اور جوانی جوانی سے ٹکرا گئی 
آنکھ ان کی لڑی یوں مری آنکھ سے دیکھ کر یہ لڑائی مزہ آ گیا 
آنکھ میں تھی حیا ہر ملاقات پر سرخ عارض ہوئے وصل کی بات پر 
اس نے شرما کے میرے سوالات پہ ایسے گردن جھکائی مزہ آ گیا 
شیخ‌ صاحب کا ایمان بک ہی گیا دیکھ کر حسن ساقی پگھل ہی گیا 
آج سے پہلے یہ کتنے مغرور تھے لٹ گئی پارسائی مزہ آ گیا 
اے فناؔ شکر ہے آج باد فنا اس نے رکھ لی مرے پیار کہ آبرو 
اپنے ہاتھوں سے اس نے مری قبر پہ چادر گل چڑھائی مزہ آ گیا

No comments:

Post a Comment