Showing posts with label اسی سے التجا کرتا رہا. Show all posts
Showing posts with label اسی سے التجا کرتا رہا. Show all posts

Nov 25, 2017

اسی سے التجا کرتا رہا

اسی سے التجا کرتا رہا 
جو ستم کی انتہا کرتا رہا
حسن مجھکو مبتلا کرتا رہا 
میں عشق کی ابتدا کرتا رہا

میری فطرت تھی وفا کرتا رہا 
اور ستم وہ بیوفا کرتا رہا
یاد کر کر کے اسے روتا تھا یوں 
درد_دل کا سلسلہ کرتا رہا
خواب تو بس خواب ہیں خوابوں کا کیا 
دل کو قائل بارہا کرتا رہا
بیوفائی تجھ سے کر سکتا نہ تھا 
سو زمانے کو خفا کرتا رہا
راس آتی ہی نہیں خوشیاں مجھے 
غم سے دل کو آشنا کرتا رہا
جس کی فطرت میں وفا تھی ہی نہیں 
میں بھی کس کو ناخدا کرتا رہا
سفر میں ہی بس زندگی رہ گئی 
ہر کسی کو رہنما کرتا رہا
بےرخی کا کیوں گلہ اس کو بھلا 
جو سلوک ناروا کرتا رہا
عذر کر کے شاعری کا ہی اسد 
درد کو میں بے ریا کرتا رہا