Nov 26, 2017

بدن سے روح کا رشتہ بحال کرتے ہو


بدن سے روح کا رشتہ بحال کرتے ہو 
کمال کرتے ہو !!!
لبوں سے چوم کے پتھر کو لعل کرتے ہو 
کمال کرتے ہو !!! 
سنا ہے صوت کے ساحر ہو اور آنکھوں میں بلا کا جادو ہے
نظر کے تیر سے دشمن نڈھال کرتے ہو
کمال کرتے ہو !!!
تمہی نے چاک پہ رکھا بنا کے پھر توڑا
تمہیں ہے غم کیسا ؟؟
مجھے ہی چھین کر مجھ سے ملال کرتے ہوے
کمال کرتے ہو !!!
چلو اب مان بھی جاؤ کہ درمیاں اپنے
کوئی تو رشتہ ہے
ذرا سی بات بھی کہنے میں سال کرتے ہو
کمال کرتے ہو !!!
جلا کے راکھ نہ کر دے تمہارے پیکر کو
سنبھال کر چلنا
سُلگتی آگ کو گلشن خیال کرتے ہو
کمال کرتے ہو !!!
تمہیں آساں ہے شائد فراق لمحوں کا زبان پر لانا
بڑے آرام سے مشکل سوال کرتے ہو
کمال کرتے ہو !!!
تمہیں تو پیار کا حق ہے، اگرسمجھتے ہو تو پھر یہ ڈر کیسا
کرو تم یار جو بہتر خیال کرتے ہو
کمال کرتے ہو !!!
عاطف جاوید عاطف

No comments:

Post a Comment