Nov 27, 2017

جب کبھی تیرا نام لیتے ہیں

جب کبھی تیرا نام لیتے ہیں 
دل سے ہم انتقام لیتے ہیں 
میری بربادیوں کے افسانے 
میرے یاروں کا نام لیتے ہیں 
بس یہی ایک جرم ہے اپنا 
ہم محبت سے کام لیتے ہیں 
ہر قدم پر گرے ہیں پر سیکھا 
کیسے گرتوں کو تھام لیتے ہیں 
ہم بھٹک کر جنوں کی راہوں میں 
عقل سے انتقام لیتے ہیں 

No comments:

Post a Comment